عیدالفطر کے موقع پر بلوچستان، سندھ اور خیبر پختونخوا کے تمام مسنگ پرسنز کو فوری رہا کر کےقانون کے مطابق فیصلہ کریں۔ پاکستان کا آئین حکومت اور ملٹری ایسٹبلشمنٹ کو یہ اجازت نہیں دیتا ہے کہ وہ کسی بھی پاکستانی شہری کو اسکے نظریات کی بنا پر لاپتہ کریں اور پھر بےدردی سے قتل کر کے اسکی لاش پھینک دیں۔دو بچوں کی ماں اور ایک پڑھی لکھی 30 سالہ شادی شدہ بلوچی لڑکی شاری بلوچ کے خودکش حملے کے بعد روسائے اقتدار کو ان واقعات سے سبق حاصل کرنا چاہے اور سنجیدگی سے مسنگ پرسنز کے رہنماؤں سےبات چیت کے ذریعے اس سنگین مسئلے کا حل نکالیں۔مسنگ پرسنز کے مسئلے پر بدقسمتی سے پاکستان کی کسی بھی حکومت نے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا ہے جس کی وجہ سے بلوچ، سندھی اور پختون قوم کے نوجوانوں اور خواتین میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے جس کا تدارک کرنا خود ہمارے اپنے ملکی مفاد میں ہے۔
سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کہہ رہا ہے کہ اس کا بھتیجا راشد شفیق پانج روز سے مسنگ پرسنز کی لسٹ میں ہے جبکہ یہ خود جب وزیر داخلہ تھا تو اس نے خود اور نہ ہی عمران خان کی حکومت نے مسنگ پرسنز کے مسئلے کو سنجیدگی سے لیا۔ کسی بھی شخص کو اسکے نظریات کی بنا پر لاپتہ کرنا کمیونسٹ پارٹی کے نزدیک سب سے بڑا گھناؤنا جرم ہے۔ان حالات و واقعات میں کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان کے چیئرمین انجینئر جمیل احمد ملک نے پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف، چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ اور پاکستان کی تمام ملڑی اور سول اینٹیلیجنس ایجنسیوں کے سربراہان سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسنگ پرسنز کے مسئلہ کا فوری حل نکالیں اور عید کے موقع پر ان تمام مسنگ پرسنز کو رہا کریں اور قانون کے مطابق انکو اپنے دفاع کا حق دیں اور اسی میں ہمارے ملک پاکستان کی بقاء ہے۔