چور چور چور کی رٹ لگانے والا اپنے آپکو ولی اللہ صادق امین اور مسلمانِ اعظم سمجھنے والا عمران خان نام بڑے اور درشن چھوٹے
کوئی سربراہ مملیکت جب کسی دوسرے ملک کے دورے پر جاتا ہے تو جو اسکو وہاں سے تحفے تحائف ملتے ہیں وہ حکومت پاکستان کی ملکیت ہوتے ہیں جن کا ریکارڈ بھی دینا پڑتا ہے اور اس کو توشہ خانہ میں قوم کی امانت سمجھ کر جمع کروا دیا جاتا ہے
لیکن بھوک کتنی بری چیز ہے اس نے ایک ایسے شخص کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا جسکی ایمانداری جسکے نیک نیت ہونے جو اپنے آپکو ولی اللہ اور پوری دنیا سے بڑا سچا اور صادق امین سمجھتا ہے
دوسرے ممالک سے ملنی والی گھڑی رنگ بریسلیڈ جو اٹھارہ کروڑ مالیت کی چیزیں تھی صرف دو کروڑ خزانہ میں جمع کروا کر اپنے قبضہ میں کیں اور دبئی میں اٹھارہ کروڑ میں بیچ دیں یہ ہوتا ہے وژن یہ ہوتی ہے ایمانداری امیر المومنین صاحب آپ تو ریاست مدینہ اور صحابہ اکرام (رض )کی مثالیں دے دے کر نہیں تھکے یہ آپ نے کیا جھک ماری
چلو مان لیا تمہارا گزارہ اس تنخواہ سے نہیں ہوتا تھا لیکن اصل مالیت کا 25% تو جمع کروا دیتے جو قانون میں درج ہے پہلے والے حکمران تو چور ڈاکو لٹیرے تھے وہ تو حکومت میں آتے ہی لوٹنے کیلئے ہیں لیکن حضور والا یہ آپ نے کیا چول ماری اب آپکی قسمیں دینے والے آپکو قوم کا مسیحا سمجھنے والے آپکو صادق امین اور دنیا کاسب سے بڑا دیانتدار شخص سمجھنے والے کس منہ سے آپکو ڈفینڈ کریں گے وہ بیچارے معصوم لوگ اب کس منہ سے آپکی ایمانداری بیان کریں گے اور کس منہ سے کہیں گے کہ ڈٹ کے کھڑا ہے اب عمران۔
امیر المومنین صاحب آپ کچھ ان بیچارے عام عوام شریف لوگ جو آپکے کلمے بھرتے تھے انکا ہی خیال کر لیتے حضرت عمران خان صاحب ابھی تو شروعات ہیں تو آپ گھجل ہوگئے ذرہ وقت کا دھارا آگے جانے دیں آپکی ایسی ایسی بے ایمانیداری کی کہانیاں منظر عام پر کھلیں گی کہ بے ایمانیداری بھی شرمندہ ہو جائے گی یہ تھا آپکا نیا پاکستان یہ تھی آپکی ریاست مدینہ یہ تھا آپکا وژن بہت شرم کی بات ہے