رکن دین محنت کشوں کے سر کا تاج
آج کارل مارکس کا جنم دن ہے اور میرا اور کارل مارکس کا تعارف اس شخص نے کروایا تھا ۔ میں نے اپنے گاوں میں ان سے زیادہ محنت کرنے والا اور ایماندار محنت کش نہیں دیکھا۔ انکی محنت سے ٹوٹنے والے پتھروں سے میرے گاؤں کی بڑی عالی شان عمارتیں اور کوٹھیاںبنیں لیکن انکے پاس کچی چھت والا چھوٹا سا گھر ٹوٹی پھوٹی چپل اور پرانے کپڑے ہی دیکھے جو کمایا شام کو قاضی صآحب کی ہٹی سے ررت کے کیے راشن لیا یا کچھ پرانا ادھار اتارا اور ہنستا مسکراتا گھر کو چل دئیے۔ لیکن جب یہ پتھر پر زور دار ہتھوڑا مارتے تو مجھے انکے چہرے پر اپنی غربت کے خلاف غصہ نظر آتا اور جب شام کو مزدوری ملتی تو پھر بہت ہی معصوم مسکراہٹ ا جاتی ۔ میں نے اپنی زندگی میں ان سے زیادہ معصوم مسکراہٹ والا انسان نہیں دیکھا اور نہ اتنا طاقتور۔ میں نے انکو دیکھ کر یہ سوچنا شروع کیا کہ استحصال کہاں سے اور کیسے شروع ہوتا ہے اور اسکا حل کیا ہے اور اس سوچ نے مجھے مارکس کے نظریے کو پڑھنے پر مجبور کیا۔ میں انہیں ماموں کہتا تھا اور میں ان سے اتنا ہی پیار کرتا تھا جتنا اپنے حقیقی ماموں سے ۔ یہ میرا ہیرو ہیں اور محنت کشوں کے ماتھے کا جھومر۔میں جب بھی انکو یاد کروں ایک بار میرے آنسو ضرور نکلتے ہیں۔